مسلم کمرشل بنک کی ریوڑیاں اپنے اپنوں میں بانٹ دی گئیں

۔۔۔اندھا بانٹے ریوڑیاں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اپنے اپنوں میں

پاکستان کے ایماندار ترین سیاستدان اور پاکستان کے سابق وزیر اعظم نواز شریف نے پہلی بار وزیر اعظم بننے کے بعد شفاف پرائیوٹائزیشن کے نام پر ۔مسلم کمرشل بنک کو اپنے اپنوں میں بانٹ دیا

نواز شریف کےپہلے دور میں

شفاف پرائیوٹائیزیشن کی ایک اعلیِ مثال




مچھلی سر سے سڑنا شروع ہوتی ہے
۔چینی مقولہ



یہ بڑی ہی دلچسپ بات اورحیرت انگیز پہلو ہے کہ نوازشریف حکومت نے نومبر1990 کو حکومت سنبھالی............... اس کے صرف ایک ماہ اور 9دن کے بعد انہوں نے مسلم کمرشل بنک کی نج کاری کے لئے بولی مانگی...................



جنوری9 اور 1991ء کو پہلی بار پاکستان کا وزیر اعظم بننے کے محض ایک ماہ اور 9 دن کے بعد


پاکستان کے اس اہم ترین اور بڑے بنک پاکستان کا تیسرا بڑا بنک  مسلم کمرشل بنک نجی شعبہ کی نج کاری کے ذریعے
میاں منشا ( اور ان کے رفقاء میسرز عبداللہ جو 17 صنعت کاروں پر مشتمل کنسورشیم تھا)کے حوالے کردیا گیا
۔ ہے نہ شفاف حکومت کا شفاف ترین کارنامہ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
کیا اس انتہائی اہم ترین کارنامے پر پاکستان کے عوام کو نواز شریف زندہ باد کا نعرہ نہیں لگانا چاہیئے؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
اس کے ساتھ
ہمیں یہ بھی کہنا چاہیئے کہ قدم بڑھاو نواز شریف قوم تمہارے ساتھ ہے؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟

اس وقت کے وزیر خزانہ سر تاج عزیز کے مطابق مسلم کمرشل بنک کی خریداری کے لیئے حکومت کو پانچ پیش کشیں وصول ہوئی تھیں۔
ایک کو شامل نہیں کیا گیا
اس بنک کے 26فی صد حصص کی خریداری کے لئے پیش کش دینے والوں میں
توکل گروپ اور منشا گروپ دو بڑے ادارے تھے ۔
لیکن توکل گروپ کی جانب سے زیادہ بولی دینے کے باؤجود حصص منشا گروپ کو فروخت کردئے گئے ۔
توکل گروپ نے اس اقدام کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں آئینی درخواست دائیر کردی جسے سماعت کے لئے منظور کرلیا گیا ۔
لیکن بعد میں نامعلوم وجوہات کی بناء پر توکل گروپ نے سندھ ہائی کورٹ سے اپنی درخواست واپس لینے کی خواہش کا اظہار کیا سندھ ہائی کورٹ کی ڈویژن بنچ نے انہیں اپنی آئینی درخواست واپس لینے کی اجازت دے دی

‘ اس طرح یہ درخواست غیر موثر ہوگئی۔ حکومت پاکستان اور منشا گروپ کے درمیاں معاہدہ فروخت کے مطابق اسپانسرز نے تین دن کے اندر 83کروڑ 88لاکھ روپے کی ادائیگی کرکے بنک کاانتظام سنبھال لیا
یہ بات بھی ریکارڈ پر ہے
اور اگر بنکوں کا ریکارڈ چیک کیا جائے تو یہ بات سامنے آجائے گی کہ منشا گروپ کے خریداروں نے مسلم کمرشل بنک کی خریداری کے اوقات کے دوارن اپنے اپنے بنکوں سے بھاری مالیت کے قرضے ہر طرح کی شرائیط پر حاصل کیئے حتی کے سود دینے والے پٹھانوں سے بھی بھاری مالیت کے قرضے حاصل کیئے گئے جس کے نتیجے میں میاں نواز شریف کی یہ شفاف پرائیوٹائیزیشن کامیابی سے اس طرح ہمکنار ہوئی کہ حکومت پاکستان کا ایک عدد بنک نج کاری کمیشن کی تمام شرائط کے برخلاف بنکنگ کا تجربہ نہ رکھنے والے میاں محمد منشا اور ان کے ساتھیوں کے حوالے کردیا گیا


اگر چہ کہ پروفیسر غفور احمد نے اپنی کتاب میں نامعلوم وجوہات لکھا ہے مگر واقعات کے شاہد کہتے ہیں کے توکل کے ایک بیٹے کے خلاف اچانک مقدمات قائم کرکے انہیں گرفتار کرلیا گیا تھا جو اندرون خانہ مذاکرات کے نتیجے میں رہا کیے گئے



مسلم کمرشل بنک کی نیلامی کے خلاف عبدالقادر توکل کی آئینی پٹیشن کی تفصیلات
پٹیشن کی تاریخ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔1991-01-20

پٹیشن نمبر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔1991-60


بخلاف
حکومت
ایم سی بی
نیشنل گروپ
میاں منشا
میاں عبداللہ آف سفائر گروپ
آدم جی گروپ.گل محمدآدم جی.محمد جنید آدم جی.عبدالحمید آدم جی.عبدالقدیر آدم جی.آدم جی اینڈ سنز
سرکاری وکیل تھے
شریف الدین پیر زادہ
چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس امام علی قاضی نے اس درخوست کو1991-03-19تاریخ کو خارج کردیا یہ بڑی ہی حیرت انگیز اور افسوسناک بات ہے کہ نوازشریف حکومت نے نومبر1990 کو حکومت سنبھالی............... اس کے صرف ایک ماہ اور 9دن کے بعد
ج9جنوری 1991کو
پاکستان کے اس اہم ترین اور بڑے بنک کی نج کاری کے ذریعے
میاں منشا ( اور ان کے رفقاء میسرز عبداللہ جو 17 صنعت کاروں پر مشتمل کنسورشیم تھا)کے حوالے کردیا ۔

مسلم کمرشل بنک کی پرایؤٹائزیشن کے لیے بولی دینے والے گروپوں کے نام
آدمجی گروپ ( یہ مسلم کمرشل بینک کا اصل مالک تھا)
منشاء گروپ جو عبداللہ گروپ کے نام سے سامنے آئے
توکل گروپ

* منشاء گروپ کے سرمایہ کاروں کے نام*
1   محمد عبداللہ سفائیر (
Saphire) گروپ
2  ایس ایم منیر دین (
Din) گروپ
obaidmujtaba2000@gmail.com
3   ایس ایم سلیم یونیورسل گروپ Univarsal Leather foot Wear)
4   میاں محمد منشاء نشاط) (
Nishat
5  حاجی بشیر احمد ستارہ(
Sitara)
6  محمد نسیم شفیع ٹینریز(
Shafi Tanneries)
7   محمد ارشد ارشد ٹیکسٹائل(
Arshad Textile)
8   شیخ محمد مختار ابراہیم(
Ibrahim )
9   ثاقب الٰہی
بی بی جان پاکستان پرائیوٹ لمیٹیڈ
Be Bejan Pakistan (PVT)LTD
10   بشیر جان محمد اایف اینڈ بی بلک اسٹوریج
F&B Bulk Storege (PVT) LTD
11   طارق رفیع صدیق سنز(
Sediq Sons )یہ کراچی میں موجود الہ دین پارک کے بھی مالک ہیں
12   خواجہ محمد جاوید چکوال(
Chakwal ) گروپ



(2 بڑے گروپوں کی بولیاں مسترد کرنے کی وجہ اس وقت کے وزیر خزانہ سرتاج عزیز نے ایک پریس کانفرنس میں کچھ یوں بتائیں
پہلی وجہ ان کا ذریعہ آمدنی نہ بتانا ظاہر کی گئی ۔
یہ بات اس وقت کے وزیر خزانہ سرتاج عزیز نے اس پریس کانفرنس میں بتائی جس میں مسلم کمرشل بینک کو منشاء گروپ کو دین
ے کا فیصلہ ہوا اخبار نویسوں میں ایک پریس ریلیز بھی تقسیم کیا گیا جس میں بتایا تھا کہ نج کاری کمیشن نے بولیوں کو کس بنا پر پرکھا۔
(1)بولی دینے والوں کا مالیاتی اور کاروباری ریکارڈ۔
(2)بینک کو چلانے کا پروفیشنل تجربہ۔ ( نوٹ میسرزعبداللہ گروپ کے محمد عبداللہ، میاں محمد منشا، ایس ایم منیر، ایس ایم سلیم سمیت دیگر تمام12 بڑے بزنس مینوں کا جائزہ لیا جائے یہ چمڑا ، ٹیکسٹائل اور اس کی مصنوعات کی تیاری کے ماہر تو ضرور ہیں مگر ان میں سے کوئی بھی اس وقت بینکنگ کا ماہر نہیں تھا اگر تھا تو اس کا کہیں بھی تذکرہ نہیں موجود ہے ریکارڈ چیک کیا جاسکتا ہے
(3) حصص کا مختلف ہاتھوں میں ہونا تاکہ کنٹرول ایک ہاتھ میں نہ رہے۔
(4)یہ قیمت جہاں ہے جیسے ہے کی بنیاد پر دی گئی اس کے ساتھ کوئی شرط وابستہ نہیں

· ۔( ان سب گروپوں کے کارناموں اور پاکستان کو لوٹنے کی تفصیلات عنقریب ملاحظہ کیجیے گا
سابق وزیر اعظم
نواز شریف نے مسلم کمرشل بنک کو ریوڑیوں کی مانند بانٹنے کے اس عمل کو اسے نجی کاری کے عمل کا آغاز کہا جس کے بعد ان کے پہلے دور میں ملک کے تمام اثاثے بڑی ہی بے دردی کے ساتھ اپنوں میں ہی تقسیم کیئے جاتے رہے
پیپلز پارٹی نے الزام لگایا کہ فروخت کی اس کارروائی سے اقربا پروری جانبداری اور کرپشن کی بو آتی ہے اور مطالبہ کیا کہ مسلم کمرشل بنک کے فروخت کے معاملے کی عدالتی تحقیقات کرائی جائے
مسلم کمرشل بنک صرف 2420 ملین روپوں میں فروخت کیا گیا جس کے لئے پیشگی رقم صرف 803ملین روپے
ادا کئے گئے
(2 بڑے گروپوں کی بولیاں مسترد کرنے کی وجہ ان کا ذریعہ نوٹ :حالانکہ وقت نے یہ بات ثابت کیا کہ کس طرح اب ایک گروپ ملک کی تمام دولت کو لوٹ رہا ہے اور کس طرح ساری معیشت منشا گروپ کے ہاتھ میں یرغمال بن چکی ہے جلد ہی سیمنٹ ابڈسٹری پر منشاء گروپ کی اجارہ داری کی تفصیلات بھی قارئین کے سامنے پیش کردی جائیں گی
نجی کاری کے اس معاملے میں بعد میں توکل گروپ کو کباب میں ہڈی نہ بننے کے عوض میاں نواز شریف نے تین یونٹ اس بھونڈے انداز میں دئیے کہ لوگوں نے نج کاری کمیشن کے سربراہ سعیدقادر کوسعید قادر توکل کہنا شروع کردیا
میاں نواز شریف کی جانب سے میاں منشا اور ان کے گروپ کو مسلم کمرشل بنک بطور بخشش عطا کرنے کے عوض میاں منشاء اور ان کے گروپ نے جو معاوضہ ادا کیا اس کی ایک مثال ملاحظہ کیجیے
اتفاق گروپ نے 19اگست1991میں اتفاق شوگر مسلم کمرشل بنک مین برانچ کراچی میں 15,15ہزار روپے سے دو اکاؤنٹ کھولے اتفاق شوگر ملز کے نام پر کھولے گئے اکاؤنٹ کا نمبر11265اور میسرز برادرز شوگر ملز لمیٹیڈکے اکاؤنٹ کا نمبر 11264تھا ۔ یعنی دونوں اکاؤنٹ ایک ساتھ کھولے گئے اکاؤنٹ کھولے جانے کے اگلے روز ان دونوں اکاؤنٹ میں پندرہ پندرہ کروڑ کی رقم جمع کرادی گئیں یعنی صرف صفروں کا اضافہ کیا گیا یہ قرضہ انہیں راتوں رات مل گیا۔ اس کے اگلے ہی روز یعنی 19اگست1991 کو یہ تیس کروڑ روپے چیک نمبر 306157 اور چیک نمبر306126 کے ذریعے نکال بھی دیے گئے جس سے حساب برابر ہو گیا یعنی صرف دو دن میں30 کروڑ روپیہ جمع بھی ہوا اور نکل بھی گیا اس   بات پر سابق نائب امیر جماعت اسلامی پروفیسر غفور احمد نے اپنی کتاب میں

 مسلم کمرشل بنک کی نج کاری پر کچھ اس  روشنی ڈالی 9جنوری1991ء کو مسلم کمرشل بنک نجی شعبہ کے حوالے کردیا گیا۔ پانچ پیش کشیں وصول ہوئی تھیں۔ ایک کو شامل نہیں کیا گیا ۔ اس بنک کے 26فی صد حصص کی خریداری کے لئے پیش کش دینے والوں میں توکل گروپ اور منشا گروپ دو بڑے ادارے تھے ۔ لیکن توکل گروپ کی جانب سے زیادہ بولی دینے کے باؤجود حصص منشا گروپ کو فروخت کردئے گئے ۔ توکل گروپ نے اس اقدام کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں آئینی درخواست دائیر کردی جسے سماعت کے لئے منظور کرلیا گیا ۔ لیکن بعد میں نامعلوم وجوہات کی بناء پر توکل گروپ نے سندھ ہائی کورٹ سے اپنی درخواست واپس لینے کی خواہش کا اظہار کیا سندھ ہائی کورٹ کی ڈویژن بنچ نے انہیں اپنی آئینی درخواست واپس لینے کی اجازت دے دی ‘ اس طرح یہ درخواست غیر موثر ہوگئی۔ حکومت پاکستان اور منشا گروپ کے درمیاں معاہدہ فروخت کے مطابق اسپانسرز تین دن کے اندر 83کروڑ 88لاکھ روپے کی ادائیگی کرکے بنک کاانتظام سنبھال لیں گے ( یہ بات آج تک منظر عام پر نہیں آسکی ہے کہ اس گروپ نے وہ کس رقم کہاں سے اور کس طرح اور کیسے حاصل کی تھی؟؟؟؟؟؟؟؟ ۔
حوالہ جات
(1) شریف لٹیرے صفحہ نمبر 79 مصنف شاہد الرحمان
(2) نواز شریف کا پہلا دور حکومت میں صفحہ نمبر 113 پروفیسر غفور احمد
(4) بدعنوانی کی حکومت صفحہ نمبر 293/292 مجاہد حسین

نواز شریف اقتدار سے عتاب تک صفحہ نمبر382پروفیسر غفور
احمد

No comments:

Post a Comment