Muslim Commercial Bank Corruption . .مسلم کمرشل بنک اب منشا کمرشل بنک بنا دیا گیا مسلم کمرشل بنک کے بجائے اب ایم سی بی بنک لکھا جاتا ہے

نواز شریف کےپہلے دور میں شفاف پرائیوٹائیزیشن کی ایک اعلیِ مثال




مچھلی سر سے سڑنا شروع ہوتی ہے ۔چینی مقولہ


ج9جنوری1991ء کو مسلم کمرشل بنک نجی شعبہ کے حوالے کردیا گیا۔ پانچ پیش کشیں وصول ہوئی تھیں۔ ایک کو شامل نہیں کیا گیا اس بنک کے 26فی صد حصص کی خریداری کے لئے پیش کش دینے والوں میں توکل گروپ اور منشا گروپ دو بڑے ادارے تھے ۔ لیکن توکل گروپ کی جانب سے زیادہ بولی دینے کے باؤجود حصص منشا گروپ کو فروخت کردئے گئے ۔ توکل گروپ نے اس اقدام کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں آئینی درخواست دائیر کردی جسے سماعت کے لئے منظور کرلیا گیا ۔ لیکن بعد میں نامعلوم وجوہات کی بناء پر توکل گروپ نے سندھ ہائی کورٹ سے اپنی درخواست واپس لینے کی خواہش کا اظہار کیا سندھ ہائی کورٹ کی ڈویژن بنچ نے انہیں اپنی آئینی درخواست واپس لینے کی اجازت دے دی ‘ اس طرح یہ درخواست غیر موثر ہوگئی۔ حکومت پاکستان اور منشا گروپ کے درمیاں معاہدہ فروخت کے مطابق اسپانسرز تین دن کے اندر 83کروڑ 88لاکھ روپے کی ادائیگی کرکے بنک کاانتظام سنبھال لیں

اگر چہ کہ پروفیسر غفور احمد نے نامعلوم وجوہات لکھا ہے مگر واقعات کے شاہد کہتے ہیں کے توکل کے ایک بیٹے کے خلاف اچانک مقدمات قائم کرکے انہیں گرفتار کرلیا گیا تھا جو اندرون خانہ مذاکرات کے نتیجے میں رہا کیے گئے
       یہ بڑی ہی دلچسپ بات اورحیرت انگیز پہلو ہے کہ نواز شریف نے 6نومبر1990 کو حکومت سنبھالی اس کے صرف ایک ماہ اور 9دن کے بعد انہوں نے مسلم کمرشل بنک کی نج کاری کے لئے بولی مانگی اور 9 جنوری 1991کو پاکستان کے اس اہم ترین اور بڑے بنک کی نج کاری کے ذریعے میاں منشا ( اور ان کے رفقاء میسرز عبداللہ جو 17بڑے صنعت کاروں پر مشتمل کنسورشیم تھا)کے حوالے کردیا ۔
اس وقت مسلم کمرشل بنک کی نج کاری کے لئے پانچ خریدار سامنے آئے جن میں توکل گروپ اور آدمجی ( مسلم کمرشل بنک کے اصل مالک اور بانی جن سے ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت نے یہ بنک لیا تھا ) پہلے اوردوسرے نمبر پر رہے آدم جی جس نے یونس برادرز کے ساتھ مل کر کاروبار شروع کیا تھا ( 1949میں پاکستان کے سب سے بڑے برآمدکنندگان ہاؤس تھے)مسلم کمرشل بنک قائم کیا تھا پرانے مالک ہونے کے ناطے سے یہ ان کا پہلا حق تھا کہ مسلم کمرشل بنک انہی کو فروخت کیا جاتا ۔ لیکن بجائے انہیں دینے کے میسرز عبداللہ اور ان کے رفقاء جن کی بولی تیسرے نمبر پر تھی۔
اس وقت مسلم کمرشل بنک کی نج کاری کے لئے پانچ خریدار سامنے آئے جن میں توکل گروپ اور آدمجی ( مسلم کمرشل بنک کے اصل مالک اور بانی جن سے ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت نے یہ بنک لیا تھا ) پہلے اوردوسرے نمبر پر رہے آدم جی جس نے یونس برادرز کے ساتھ مل کر کاروبار شروع کیا تھا ( 1949میں پاکستان کے سب سے بڑے برآمدکنندگان ہاؤس تھے)مسلم کمرشل بنک قائم کیا تھا پرانے مالک ہونے کے ناطے سے یہ ان کا پہلا حق تھا کہ مسلم کمرشل بنک انہی کو فروخت کیا جاتا ۔ لیکن بجائے انہیں دینے کے میسرز عبداللہ اور ان کے رفقاء جن کی بولی تیسرے نمبر پر تھی
ان کی قیادت میاں منشاء کررہے تھے ۔ ان صنعت کاروں کی اکثریت کا تعلق پنجاب سے تھا ان سے کہا گیا کہ وہ اپنی بولی کو پہلے بولی دینے والے کے مقابلے میں لائیں ۔ اس طرح سے انہیں کامیاب قرار دیا گیا یہ کنسورشیم درج زیل بارہ افراد پر مشتمل تھا اور ان کا تعلق بڑے بڑے گروپوں سے ہے۔

مسلم کمرشل بنک کے پراءؤٹائزیشن کے لیے بولی دینے والے گروپوں کے نام

1
دمجی گروپ ( یہ مسلم کمرشل بنک کا اصل مالک تھا
2
 منشاء گروپ جو عبداللہ گروپ کے نام سے سامنے آئے
 3
توکل گروپ









  • منشاء گروپ کے سرمایہ کاروں کے نام















  • محمد عبداللہ سفائر گروپ









  •  ایس ایم منیر ایس محمد دین (Din)
        ایس ایم سلیم
    iیو نیورسل لیدرUnivarsal Leather foot Wear
    میاں محمد منشاء
    نشاط Nishat
    5
    حاجی بشیر احمد
    ستارہSitara
    6
    محمد نسیم
    Shafi Tanneries شفیع ٹینریز
    7
    محمد ارشد
    ارشد ٹیکسٹائل Arshad Textile
    8
    شیخ محمد مختار
    ابراہیم Ibrahim
    9
    ثاقب الٰہی
    بی بی جان پاکستان پرائیوٹ لمیٹیڈ Be Bejan Pakistan (PVT)LTD
    10
    بشیر جان محمد
    اایف اینڈ بی بلک اسٹوریج F&B Bulk Storege (PVT) LTD
    11
    طارق رفیع



    صدیق سنز

     12
    خواجہ محمد جاوید


    :


    1
    Mohammad Abdullah
    Saphire
    2
    S.M.Muneer
    Din
    3
    S.S.Saleem
    Universal Leather and Footwear
    4
    Mian Mohammad Mansha
    Nishat
    5
    Haji Bashir Ahmad
    Sitara
    6
    Tariq Rafi
    Sadiqsons (United)
    7
    Mohammad Naseem
    Shafi Tanneries
    8
    Mohammad Arshad
    Arshad Textiles
    9
    Sheikh Mukhtar Ahmad
    Ibrahim
    10
    Saqib Elahi
    Be Be Jan Pakistan (Pvt) Ltd.
    11
    Bashir Jan Mohammad
    F and B Bulk Storage (Pvt) Ltd.
    12
    Khawaja M. Javed
    Chakwal


    ان سب گروپوں کی تفصیلات عنقریب ملاحظہ کیجیے گا
    نواز شریف نے اسے نجی کاری کے عمل کا آغاز بیان کیا
    ۔
    پیپلز پارٹی نے الزام لگایا کہ فروخت کی اس کارروائی سے اقربا پروری جانبداری اور کرپشن کی بو آتی ہے اور مطالبہ کیا کہ مسلم کمرشل بنک کے فروخت کے معاملے کی عدالتی تحقیقات کرائی جائے(3)
    مسلم کمرشل بنک صرف 2420 ملین روپوں میں فروخت کیا گیا جس کے لئے پیشگی رقم صرف 803ملین روپے ادا کئے گئے
    مسلم کمرشل بنک کو اس طرح سے منشا ء گروپ کے حوالے کرنے کا صلہ میاں منشا ء نے کس طرح نواز شریف کو اد ا کیا اس کی ایک مثا ل ملاحظہ کیجیے۔
    میاں نوازشریف نے 15ہزار روپے سے مسلم کمرشل بنک میں اکاؤنٹ کھولا اور اگلے ہی روز اس بنک نے انہیں 15 کروڑ رو) (2 بڑے گروپوں کی بولیاں مسترد کرنے کی وجہ ان کا ذریعہ آمدنی نہ بتانا ظاہر کی گئی ۔ یہ بات اس وقت کے وزیر خزانہ سرتاج عزیز نے اس پریس کانفرنس میں بتائی جس میں مسلم کمرشل بنک کو منشاء گروپ کو دینے کا فیصلہ ہوا اخبار نویسوں میں ایک پریس ریلیز بھی تقسیم کیا گیا جس میں بتایا تھا کہ نج کاری کمیشن نے بولیوں کو کس بنا پر پرکھا۔
    (1)بولی دینے والوں کا مالیاتی اور کاروباری ریکارڈ۔
    (2)بینک کو چلانے کا پروفیشنل تجربہ۔ ( نوٹ میسرزعبداللہ گروپ کے محمد عبداللہ، میاں محمد منشا، ایس ایم منیر، ایس ایم سلیم سمیت دیگر تمام12 بڑے بزنس مینوں کا
    جائزہ لیا جائے یہ چمڑا ، ٹیکسٹائل اور اس کی مصنوعات کی تیاری کے ماہر تو ضرور ہیں مگر ان میں سے کوئی بھی اس وقت بینکنگ کا ماہر نہیں تھا اگر تھا تو اس کا کہیں بھی تذکرہ نہیں موجود ہے ریکارڈ چیک کیا جاسکتا ہے
    (3) حصص کا مختلف ہاتھوں میں ہونا تاکہ کنٹرول ایک ہاتھ میں نہ رہے۔
    (4)یہ قیمت جہاں ہے جیسے ہے کی بنیاد پر دی گئی اس کے ساتھ کوئی شرط وابستہ نہیں۔
    توکل گروپ نے اس نج کاری کے خلاف عدالت میں مقدمہ کردیا لیکن وزارت خزانہ کے دباؤ پر واپس لے لیا۔ بعد کے نج کاری میں توکل گروپ کو نواز شریف نے تین یونٹ اس بھونڈے انداز میں دئیے کہ لوگوں نے سعید قادر کو سعید قادر توکل کہنا شروع کردیا ۔(2)
    اتفاق گروپ نے 19اگست1991میں مسلم کمرشل بنک مین برانچ کراچی میں 15,15ہزار روپے سے دو اکاؤنٹ کھولے اتفاق شوگر ملز کے نام پر کھولے گئے اکاؤنٹ کا نمبر11265اور میسرز برادرز شوگر ملز لمیٹیڈکے اکاؤنٹ کا نمبر 11264تھا ۔ یعنی دونوں اکاؤنٹ ایک ساتھ کھولے گئے اکاؤنٹ کھولے جانے کے اگلے روز ان دونوں اکاؤنٹ میں پندرہ پندرہ کروڑ کی رقم جمع کرادی گئیں یعنی صرف صفروں کا اضافہ کیا گیا یہ قرضہ انہیں راتوں رات مل گیا۔ اس کے اگلے ہی روز یعنی 19اگست1991 کو یہ تیس کروڑ روپے چیک نمبر 306157 اور چیک نمبر306126 کے ذریعے نکال بھی دیے گئے جس سے حساب برابر ہو گیا یعنی صرف دو دن میں30 کروڑ روپیہ جمع بھی ہوا اور نکل بھی گیا ا
    پروفیسر غفور احمد نے مسلم کمرشل بنک کی نج کاری پر کچھ اس طرح سے روشنی ڈالی 9جنوری1991ء کو مسلم کمرشل بنک نجی شعبہ کے حوالے کردیا گیا۔ پانچ پیش کشیں وصول ہوئی تھیں۔ ایک کو شامل نہیں کیا گیا ۔ اس بنک کے 26فی صد حصص کی خریداری کے لئے پیش کش دینے والوں میں توکل گروپ اور منشا گروپ دو بڑے ادارے تھے ۔ لیکن توکل گروپ کی جانب سے زیادہ بولی دینے کے باؤجود حصص منشا گروپ کو فروخت کردئے گئے ۔ توکل گروپ نے اس اقدام کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں آئینی درخواست دائیر کردی جسے سماعت کے لئے منظور کرلیا گیا ۔ لیکن بعد میں نامعلوم وجوہات کی بناء پر توکل گروپ نے سندھ ہائی کورٹ سے اپنی درخواست واپس لینے کی خواہش کا اظہار کیا سندھ ہائی کورٹ کی ڈویژن بنچ نے انہیں اپنی آئینی درخواست واپس لینے کی اجازت دے دی ‘ اس طرح یہ درخواست غیر موثر ہوگئی۔ حکومت پاکستان اور منشا گروپ کے درمیاں معاہدہ فروخت کے مطابق اسپانسرز تین دن کے اندر 83کروڑ 88لاکھ روپے کی ادائیگی کرکے بنک کاانتظام سنبھال لیں گے ( یہ بات آج تک منظر عام پر نہیں آسکی ہے کہ اس گروپ نے وہ رقم کہاں سے اور کس طرح سے حاصل کی تھی ۔
    پے کا قرض جاری کردیا

    (4)
    اتفاق گروپ نے 19اگست1991میں مسلم کمرشل بنک مین برانچ کراچی میں 15,15ہزار روپے سے دو اکاؤنٹ کھولے اتفاق شوگر ملز کے نام پر کھولے گئے اکاؤنٹ کا نمبر11265اور میسرز برادرز شوگر ملز لمیٹیڈکے اکاؤنٹ کا نمبر 11264تھا ۔ یعنی دونوں اکاؤنٹ ایک ساتھ کھولے گئے اکاؤنٹ کھولے جانے کے اگلے روز ان دونوں اکاؤنٹ میں پندرہ پندرہ کروڑ کی رقم جمع کرادی گئیں یعنی صرف صفروں کا اضافہ کیا گیا یہ قرضہ انہیں راتوں رات مل گیا۔ اس کے اگلے ہی روز یعنی 19اگست1991 کو یہ تیس کروڑ روپے چیک نمبر 306157 اور چیک نمبر306126 کے ذریعے نکال بھی دیے گئے جس سے حساب برابر ہو گیا یعنی صرف دو دن میں30 کروڑ روپیہ جمع بھی ہوا اور نکل بھی گیا اتنی بڑی رقم نجی شعبے میں دئیے جانے والے ایک بنک سے بطور قرضہ حاصل کی گئی تھی(5) اس عرصے میں معلوم اتفاق برادرز اور شوگر ملز میں ایسی کونسی توسیع کی گئی جس کے لیے 30کروڑ روپے کی خطیر رقم کی ضرورت تھی ۔

    حوالہ جات
    (1) شریف لٹیرے صفحہ نمبر 79 مصنف شاہد الرحمان
    (2) نواز شریف کا پہلا دور حکومت میں صفحہ نمبر 113 پروفیسر غفور احمد
    (4) بدعنوانی کی حکومت صفحہ نمبر 293/292 مجاہد حسین
    (5)نواز شریف اقتدار سے عتاب تک صفحہ نمبر382پروفیسر غفور احمد


    کتاب  شریف خاندان نے پاکستان کیسے لوٹا:
     اب آپ کے اپنے شہر میں مندرجہ زیل  بک اسٹورز پر دستیاب ہیں 
    کراچی ویلکم بک اردو بازار  ایم اے جناح روڈ
    لاہور۔۔۔۔۔ مکتبہ تعمیر انسانیت ۔ اردو بازار 
    لاہور۔۔۔۔۔ بک ہوم  اردو بازار
    لاہور۔۔۔۔۔حق پبلیکیشن مزنگ روڈ
    لاہور۔۔۔۔۔۔بک ہوم مکتبہ تعمیر انسانیت مزنگ روڈ
    اسلام آباد۔۔ دی بک
    اسلام آباد۔۔ مسٹر بک
    راولپنڈی۔۔اردو بازار چاندنی چوک
    براہ راست حاصل کرنے کے لیئے  رابطہ قائم کریں
    092-03452104458
    092-03062296626
    obaidmujtaba@yahoo.comٌ

    مندرجہ زیل معلوماتی ویب سائٹس ملاحظہ کیجیے
    نواز شریف اور ان کے خاندان کے کارناموں کی تفصیلات ملاحظہ کیجیے
    NAWAZ SHARIF RAIWIND
    Address:.
    sharifpalace.blogspot.com
    مسلم کمرشل بنک کو کس طرح لوٹا گیا اس کی تفصیلات دیکھنے کے لیئے دیکھیے
    mcb-mianmansha.blogspot.com
    پاکستان کے بارے میں ہر طرح کی
     معلومات کے لیے دیکھیے
    Address:.pakistan-research.blogspot.com


    مسلم کمرشل بنک اب منشا بنک بنا دیا گیا مسلم کمرشل بنک کے بجائے اب ایم سی بی بنک لکھا جاتا ہے

  • پاکستان کے دفاعی اداروں

  •  کے بارے میں جانیے
    ISI Pakistan Inter-Services
    Address:.isi-pakistan-research.blogspot.com


  • برادر اسلامی ملک متحدہ عرب امارات کے بارے 


  •  میں جانیے
    Address:uaesearch.blogspot.com


  • مزید معلومات کے لئے آپ مندرجہ ویب سائٹ کو بھی دیکھیے