نواز شریف کےپہلے دور میں شفاف پرائیوٹائیزیشن کی ایک اعلیِ مثال


شفاف پرائیوٹائزیشن مسلم کمرشل بنک
 کی ریوڑیاں  بانٹیں اپنے اپنوں میں


 
 

مچھلی سر سے سڑنا شروع ہوتی ہے ۔چینی مقولہ

یہ بڑی ہی دلچسپ بات اورحیرت انگیز پہلو ہے کہ میاں نواز شریف نےاقتدار سنبھالنے  کے محض ایک ماہ کے بعد  6
9جنوری1991ء کو مسلم کمرشل بنک نجی شعبہ کے حوالے کردیا ۔ پانچ پیش کشیں وصول ہوئی تھیں۔ایک کو شامل نہیں کیا گیا مسلم کمرشل بنک

  بنک کے 26فی صد حصص کی خریداری کے لئے پیش کش دینے والوں میں

 توکل گروپ اور منشا گروپ دو بڑے ادارے تھے
۔ لیکن توکل گروپ کی جانب سے زیادہ بولی دینے کے باؤجود حصص منشا گروپ کو فروخت کردئے گئے ۔

 توکل گروپ نے اس اقدام کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں آئینی درخواست دائیر کردی جسے سماعت کے لئے منظور کرلیا گیا ۔ لیکن بعد میں نامعلوم وجوہات کی بناء پر توکل گروپ نے سندھ ہائی کورٹ سے اپنی درخواست واپس لینے کی خواہش کا اظہار کیا سندھ ہائی کورٹ کی ڈویژن بنچ نے انہیں اپنی آئینی درخواست واپس لینے کی اجازت دے دی    اگر چہ کہ پروفیسر غفور احمد نے اپنی کتاب میں نامعلوم وجوہات لکھا ہے مگر واقعات کے شاہد کہتے ہیں کے توکل کے ایک بیٹے کے خلاف اچانک مقدمات قائم کرکے انہیں گرفتار کرلیا گیا تھا جو اندرون خانہ مذاکرات کے نتیجے میں رہا کیے گئے
اس غیر قانونی حکومتی دباو کے نتیجے   
 ‘ اس طرح یہ درخواست غیر موثر ہوگئی۔ حکومت پاکستان اور منشا گروپ کے درمیاں معاہدہ فروخت کے مطابق اسپانسرز تین دن کے اندر 83کروڑ 88لاکھ روپے کی ادائیگی کرکے بنک کاانتظام سنبھال لیں
مسلم کمرشل بنک کی نیلامی کے خلاف عبدالقادر توکل کی آئینی پٹیشن کی تفصیلات


پٹیشن کی تاریخ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔1991-01-20

پٹیشن نمبر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔1991-60
بخلاف
 
حکومت

ایم سی بی

نیشنل گروپ

میاں منشا

میاں عبداللہ آف سفائر گروپ
آدم جی گروپ.گل محمدآدم جی.محمد حنید آدم جی.عبدالحمید آدم جی.عبدالقدیر آدم جی.آدم جی اینڈ سنز

سرکاری وکیل تھے
 شریف الدین پیر زادہ

 چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ  امام علی قاضی
 نے اس درخوست1991-03-19تاریخ کو خارج کردیا
-یہ بڑی ہی حیرت انگیز اور افسوسناک بات ہے کہ
 میاں نوازشریف  نے نومبر1990 کو پہلی بار  حکومت سنبھالی............... اس کے صرف ایک ماہ اور 9دن کے بعد انہوں نے مسلم کمرشل بنک کی نج کاری کے لئے بولی مانگی................... مختصر ترین مدت کے دوران
 .. اور
 9جنوری 1991کو  پاکستان کے اس اہم ترین اور بڑے بنک کو نج کاری کے ذریعے  میاں منشا ( اور ان کے رفقاء میسرز عبداللہ جو 17 صنعت کاروں پر مشتمل کنسورشیم تھا)کے حوالے کردیا ۔
حالانکہ یہ بات تو سب ہی جانتے ہیں کہ اس قدر مختصر مدت میں تو ایک معم،ولی کاروبار کا سودا بھی نہیں ہوتا ہے 
کیا ارباب نیب اور پاکستان کی عدالتوں کے لیئے یہ سوال غور طلب نہیں ہے کہ آخر پاکستانی حکومت پر ایسی کونسی بپتا پڑی ہوئی تھی کہ اس قدر بڑے بنک کو محض تین ماہ کی مدت میں ایک ایسے کاروباری گروپ کے حوالے کردیا گیاجوجوتے اورچمڑےکے ملبوسات بنانے کا تو ماہر تھا جن کی  مرغیوں کی بڑی بڑی دوکانیں تھیں مگر شعبہ بنکاری سے ان کا   کسی بھی قسم   کا کوئی تعلق نہ تھا؟؟؟؟؟؟؟؟؟جب کہ دوسرے گروپوں میں ایک گروپ مسلم کمرشل کا سابق      مالک گروپ تھا او ر دوسرا گروپ پاکستان کے بہت بڑے بڑے  دولتمندوں کا گروپ تھا  
مسلم کمرشل بینک کی پرائیوٹائزیشن کے لیے بولی دینے والے گروپوں کے نام:
 
آدمجی گروپ ( یہ مسلم کمرشل بینک کا اصل مالک تھا)  جب سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں مسلم کمرشل بنک کو نیشنلائیزڈ کیا گیا تھا تو اس وقت حکومت نے ایک  معاہدہ کیا تھا جس کے تحٹ جب بھی اس بنک کو پرائیوٹائیزڈ کیا جاتا تو سب سے پہلے سابقہ مالکان کو بنک کی خریداری کی پیشکش کی جاتی
منشاء گروپ جو عبداللہ گروپ کے نام سے سامنے آئے
 توکل گروپ نواز شریف حکومت کی  قانون کے نام  پرکی جانے والی ایف آئی اے کی جانب سے کارروائیوں کے نتیجے میں توکل  گروپتو مکمل طور پر ختم ہوچکاہے اور اس وقت معلوم نہں ہے کہ یہ گروپ کہاں ہے ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
*
 منشاء گروپ کے سرمایہ کاروں کے نام*
 1
محمد عبداللہسفائیر (Saphire) گروپ
 2
 ایس ایم منیر دین (Din) گروپ
 3
 ایس ایم سلیم یونیورسل گروپ Univarsal Leather foot Wear) (
 4
 میاں محمد منشاء نشاط) (Nishat
 5
 حاجی بشیر احمد ستارہ(Sitara)
 6
 محمد نسیم شفیع ٹینریز(Shafi Tanneries)
 7
 محمد ارشد ارشد ٹیکسٹائل( Arshad Textile)
 8
 شیخ محمد مختار ابراہیم(Ibrahim )
9
 ثاقب الٰہی
بی بی جان پاکستان پرائیوٹ لمیٹیڈ Be Bejan Pakistan (PVT)LTD
 10
 بشیر جان محمداایف اینڈ بی بلک اسٹوریج F&B Bulk Storege (PVT) LTD
 11
 طارق رفیع صدیق سنز(Sediq Sons )یہ کراچی میں موجود الہ دین پارک کے بھی مالک ہیں
12
 خواجہ محمد جاوید چکوال(Chakwal ) گروپ
دیگر بڑے گروپوں کی بولیاں مسترد کرنے کی وجہ ان کا ذریعہ آمدنی نہ بتانا ظاہر کی گئی ۔
یہ بات اس وقت کے وزیر خزانہ سرتاج عزیز نے اس پریس کانفرنس میں بتائی جس میں مسلم کمرشل بینک کو منشاء گروپ کو دینے کا فیصلہ ہوا اخبار نویسوں میں ایک پریس ریلیز بھی تقسیم کیا گیا جس میں بتایا تھا کہ نج کاری کمیشن نے بولیوں کو کس بنا پر پرکھا۔
 (1)بولی دینے والوں کا مالیاتی اور کاروباری ریکارڈ۔
 (2)بینک کو چلانے کا پروفیشنل تجربہ۔ ( نوٹ میسرزعبداللہ گروپ کے محمد عبداللہ، میاں محمد منشا، ایس ایم منیر، ایس ایم سلیم سمیت دیگر تمام12 بڑے بزنس مینوں کا جائزہ لیا جائے یہ چمڑا ، ٹیکسٹائل اور اس کی مصنوعات کی تیاری کے ماہر تو ضرور ہیں مگر ان میں سے کوئی بھی اس وقت بینکنگ کا ماہر نہیں تھا اگر تھا تو اس کا کہیں بھی تذکرہ نہیں موجود ہے ریکارڈ چیک کیا جاسکتا ہے
(3) حصص کا مختلف ہاتھوں میں ہونا تاکہ کنٹرول ایک ہاتھ میں نہ رہے۔
 (4)یہ قیمت جہاں ہے جیسے ہے کی بنیاد پر دی گئی اس کے ساتھ کوئی شرط وابستہ نہیں

·۔( ان سب گروپوں کے کارناموں اور پاکستان کو لوٹنے کی تفصیلات عنقریب ملاحظہ کیجیے گا
 نواز شریف نے مسلم کمرشل بنک کو ریوڑیوں کی مانند بانٹنے کے اس عمل کو اسے نجی کاری کے عمل کا آغاز کہا جس کے بعد ان کے پہلے دور میں ملک کے تمام اثاثے بڑی ہی بے دردی کے ساتھ اپنوں میں ہی تقسیم کیئے جاتے رہے
پیپلز پارٹی نے الزام لگایا کہ فروخت کی اس کارروائی سے اقربا پروری جانبداری اور کرپشن کی بو آتی ہے اور مطالبہ کیا کہ مسلم کمرشل بنک کے فروخت کے معاملے کی عدالتی تحقیقات کرائی جائے
مسلم کمرشل بنک صرف 2420 ملین روپوں میں فروخت کیا گیا جس کے لئے پیشگی رقم صرف 803ملین روپے ادا کئے گئے
 مسلم کمرشل بنک کو اس طرح سے منشا ء گروپ کے حوالے کرنے کا صلہ میاں منشا ء نے کس طرح نواز شریف کو اد ا کیا اس کی ایک مثا ل ملاحظہ کیجیے۔
 میاں نوازشریف نے 15ہزار روپے سے مسلم کمرشل بنک میں اکاؤنٹ کھولا اور اگلے ہی روز اس بنک نے انہیں 15 کروڑ رو) (2 بڑے گروپوں کی بولیاں مسترد کرنے کی وجہ ان کا ذریعہ نوٹ :حالانکہ وقت نے یہ بات ثابت کیا کہ کس طرح اب ایک گروپ ملک کی تمامدولت کو لوٹ رہا ہے اور کس طرح ساری معیشت منشا گروپ کے ہاتھ میں یرغمال بن چکی ہے جلد ہی سیمنٹ ابڈسٹری پر منشاء گروپ کی اجارہ داری کی تفصیلات بھی قارئین کے سامنے پیش کردی جائیں گی
نجی کاری کے اس معاملے میں بعد میں توکل گروپ کو کباب میں ہڈی نہ بننے کے عوض میاں نواز شریف نے تین یونٹ اس بھونڈے انداز میں دئیے کہ لوگوں نے نج کاری کمیشن کے سربراہ سعیدقادر کوسعید قادر توکل کہنا شروع کردیا
میاں نواز شریف کی جانب سے میاں منشا اور ان کے گروپ کو مسلم کمرشل بنک بطور بخشش عطا کرنے کے عوض میاں منشاء اور ان کے گروپ نے جو معاوضہ ادا کیا اس کی ایک مثال ملاحظہ کیجیے
اتفاق گروپ نے 19اگست1991میں مسلم کمرشل بنک مین برانچ کراچی میں 15,15ہزار روپے سے دو اکاؤنٹ کھولے اتفاق شوگر ملز کے نام پر کھولے گئے اکاؤنٹ کا نمبر11265اور میسرز برادرز شوگر ملز لمیٹیڈکے اکاؤنٹ کا نمبر 11264تھا ۔ یعنی دونوں اکاؤنٹ ایک ساتھ کھولے گئے اکاؤنٹ کھولے جانے کے اگلے روز ان دونوں اکاؤنٹ میں پندرہ پندرہ کروڑ کی رقم جمع کرادی گئیں یعنی صرف صفروں کا اضافہ کیا گیا یہ قرضہ انہیں راتوں رات مل گیا۔ اس کے اگلے ہی روز یعنی 19اگست1991 کو یہ تیس کروڑ روپے چیک نمبر 306157 اور چیک نمبر306126 کے ذریعے نکال بھی دیے گئے جس سے حساب برابر ہو گیا یعنی صرف دو دن میں30 کروڑ روپیہ جمع بھی ہوا اور نکل بھی گیا ا
 پروفیسر غفور احمد نے مسلم کمرشل بنک کی نج کاری پر کچھ اس طرح سے روشنی ڈالی 9جنوری1991ء کو مسلم کمرشل بنک نجی شعبہ کے حوالے کردیا گیا۔پانچ پیش کشیں وصول ہوئی تھیں۔ ایک کو شامل نہیں کیا گیا ۔ اس بنک کے 26فی صد حصص کی خریداری کے لئے پیش کش دینے والوں میں توکل گروپ اور منشا گروپ دو بڑے ادارے تھے ۔ لیکن توکل گروپ کی جانب سے زیادہ بولی دینے کے باؤجود حصص منشا گروپ کو فروختکردئے گئے ۔ توکل گروپ نے اس اقدام کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں آئینی درخواست دائیر کردی جسے سماعت کے لئے منظور کرلیا گیا ۔ لیکن بعد میں نامعلوم وجوہات کی بناء پر توکل گروپ نے سندھ ہائی کورٹ سے اپنی درخواست واپس لینے کی خواہش کا اظہار کیا سندھ ہائی کورٹ کی ڈویژن بنچ نے انہیں اپنی آئینی درخواست واپس لینے کی اجازت دے دی ‘ اس طرح یہ درخواست غیر موثر ہوگئی۔ حکومت پاکستان اور منشا گروپ کے درمیاں معاہدہ فروخت کے مطابق اسپانسرز تین دن کے اندر 83کروڑ 88لاکھ روپے کی ادائیگی کرکے بنک کاانتظام سنبھال لیں گے ( یہ بات آج تک منظر عام پر نہیں آسکی ہے کہ اس گروپ نے وہ کس رقم کہاں سے اور کس طرح اور کیسے حاصل کی تھی؟؟؟؟؟؟؟؟ ۔


حوالہ جات
 (1) شریف لٹیرے صفحہ نمبر 79 مصنف شاہد الرحمان
(2) نواز شریف کا پہلا دور حکومت میں صفحہ نمبر 113 پروفیسر غفور احمد
 (4) بدعنوانی کی حکومت صفحہ نمبر 293/292 مجاہد حسین
 نواز شریف اقتدار سے عتاب تک صفحہ نمبر382پروفیسر غفور
 احمد
 








نوٹ کتاب شریف خاندان نے پاکستان کس طرح لوٹا؟

 




: اب آپ کے اپنے شہر میں مندرجہ زیل بک اسٹورز پر
دستیاب ہیں
کراچی ویلکم بک اردو بازار ایم اے جناح روڈ
 لاہور۔۔۔۔۔ مکتبہ تعمیر انسانیت ۔ اردو بازار
لاہور۔۔۔۔۔ بک ہوم اردو بازار
 لاہور۔۔۔۔۔حق پبلیکیشن مزنگ روڈ
 لاہور۔۔۔۔۔۔بک ہوم مکتبہ تعمیر انسانیت مزنگ روڈ
 اسلام آباد۔۔ دی بک
 اسلام آباد۔۔ مسٹر بکراولپنڈی۔۔اردو بازار چاندنی چوک
 براہ راست حاصل کرنے کے لیئے رابطہ قائم کریں
092-03452104458
 092-03062296626
 
obaidmujtaba@yahoo.comٌ
 






یہ صفحہ ابھی تحقیق اور تفتیش کے مراحل سے گذر رہا ہے برائے مہربانی اس حوالے سے جو بھی معلومات آپ حضرات کے پاس موجود ہیں


درج زیل ایڈریس یا ٹیلی فون نمبر پر ارسال کردیں

 

سید عبید مجتبی

 

092-03452104458



 

اردو کا پہلا آن لائین انسائکلو پیڈیا ملاحظہ کیجیے
 pakurdupedia.blogspot.com

 نواز شریف اور ان کے خاندان کے کارناموں کی تفصیلات ملاحظہ کیجیے

sharifpalace.blogspot.com

 مسلم کمرشل بنک کو کس طرح لوٹا گیا اس کی تفصیلات دیکھنے کے لیئے دیکھیے
 mcb-mianmansha.blogspot.com

 پاکستان کے بارے میں ہر طرح کی معلومات کے لیے دیکھیے
 pakistan-research.blogspot.com

 پاکستان کے دفاعی اداروں کے بارے میں جانیے
 isi-pakistan-research.blogspot.com

 متحدہ عرب امارات کے بارے میں جانیے
 uaesearch.blogspot.com

 سعودی عرب کے بارے میں جاننے کے لیئے دیکھیے
 saudiarabia-search.blogspot.com

 برطانیہ کے بارے میں جاننے کے لیئے دیکھیے
 unitedkingdominurdu.blogspot.com

 

منشیات اور منشیا ت فروشوں کے بارے میں جانیے
 norcotic-search.blogspot.com

 

اسلامی دنیا اور پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کے بارے میں  جانیے
 karachi-apna.blogspot.com